غم کے بھروسے کیا کچھ چھوڑا کیا اب تم سے بیان کریں
غم کے بھروسے کیا کچھ چھوڑا کیا اب تم سے بیان کریں
غم بھی راس نہ آیا دل کو اور ہی کچھ سامان کریں
کرنے اور کہنے کی باتیں کس نے کہیں اور کس نے کیں
کرتے کہتے دیکھیں کسی کو ہم بھی کوئی پیمان کریں
بھلی بری جیسی بھی گزری ان کے سہارے گزری ہے
حضرت دل جب ہاتھ بڑھائیں ہر مشکل آسان کریں
ایک ٹھکانا آگے آگے پیچھے ایک مسافر ہے
چلتے چلتے سانس جو ٹوٹے منزل کا اعلان کریں
میرؔ ملے تھے میراجیؔ سے باتوں سے ہم جان گئے
فیض کا چشمہ جاری ہے حفظ ان کا بھی دیوان کریں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |