غنچے کا جواب ہو گیا ہے
غنچے کا جواب ہو گیا ہے
دل کھل کے گلاب ہو گیا ہے
پا کر تب و تاب سوز غم سے
آنسو در ناب ہو گیا ہے
کیا فکر بہار و محفل یار
اب ختم وہ باب ہو گیا ہے
امید سکوں کا ذکر رعنا
سب خواب و سراب ہو گیا ہے
مرنا بھی نہیں ہے اپنے بس میں
جینا بھی عذاب ہو گیا ہے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |