غنچے کو ہے ترے دہن کی حرص
غنچے کو ہے ترے دہن کی حرص
سیب کو ہے ترے ذقن کی حرص
یہ نزاکت کہاں یہ لطف کہاں
ہے سمن کو جو اس بدن کی حرص
تیری رفتار وہ کہاں پائے
دیکھی بس آہوۓ ختن کی حرص
گل سے اے عندلیب کہہ دینا
نہ کرے میرے گلبدن کی حرص
ہے قفس میں بھی چین بلبل کو
ہے طبیعی مگر چمن کی حرص
عاجزؔ ایسی ملی ہے خوش گوئی
کرتے ہیں سب مرے سخن کی حرص
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |