غیر آہ سرد نہیں داغوں کے جانے کا علاج

غیر آہ سرد نہیں داغوں کے جانے کا علاج
by ولی عزلت

غیر آہ سرد نہیں داغوں کے جانے کا علاج
جز صبا کیا ہے چراغوں کے بجھانے کا علاج

دل شکستوں کی دوا غیر از گداز عشق نہیں
ہے گلانا ٹوٹے شیشوں کے بنانے کا علاج

جور سے نادم ہو لب کا کاٹنا قاتل کا ہے
دل کے زخموں کو مرے بخیہ دلانے کا علاج

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse