غیر کے ہاتھ میں اس شوخ کا دامان ہے آج

غیر کے ہاتھ میں اس شوخ کا دامان ہے آج
by تاباں عبد الحی

غیر کے ہاتھ میں اس شوخ کا دامان ہے آج
میں ہوں اور ہاتھ مرا اور یہ گریبان ہے آج

لٹپٹی چال کھلے بال خماری انکھیاں
میں تصدق ہوں مری جان یہ کیا آن ہے آج

کب تلک رہیے ترے ہجر میں پابند لباس
کیجیے ترک تعلق ہی یہ ارمان ہے آج

آئنے کو تری صورت سے نہ ہو کیوں کر حیرت
در و دیوار تجھے دیکھ کے حیران ہے آج

آشیاں باغ میں آباد تھا کل بلبل کا
ہائے تاباںؔ یہ سبب کیا ہے کہ ویران ہے آج

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse