غیر ہو ناشاد کیوں کیسی کہی

غیر ہو ناشاد کیوں کیسی کہی
by داغ دہلوی

غیر ہو ناشاد کیوں کیسی کہی
چاہتا ہوں داد کیوں کیسی کہی

پہلے گالی دی سوال وصل پر
پھر ہوا ارشاد کیوں کیسی کہی

تم نے دل کی بات کیوں کیسی سنی
ہم نے یہ روداد کیوں کیسی کہی

مانگتے تھے میرے ملنے کی دعا
وہ بھی دن ہیں یاد کیوں کیسی کہی

تو بھی اے ناصح کسی پر جان دے
ہاتھ لا استاد کیوں کیسی کہی

داغؔ تجھ کو باغ جنت ہو نصیب
خانماں برباد کیوں کیسی کہی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse