فانوس ہند کا شعلہ

فانوس ہند کا شعلہ
by ظفر علی خان
299698فانوس ہند کا شعلہظفر علی خان

زندہ باش اے انقلاب اے شعلۂ فانوس ہند
گرمیاں جس کی فروغ منتقل جاں ہو گئیں

بستیوں پر چھا رہی تھیں موت کی خاموشیاں
تو نے صور اپنا جو پھونکا محشرستاں ہو گئیں

جتنی بوندیں تھیں شہیدان وطن کے خون کی
قصر آزادی کی آرائش کا ساماں ہو گئیں

مرحبا اے نو گرفتاران بیداد فرنگ
جن کی زنجیریں خروش افزائے زنداں ہو گئیں

زندگی ان کی ہے دین ان کا ہے دنیا ان کی ہے
جن کی جانیں قوم کی عزت پہ قرباں ہو گئیں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.