فانوس ہند کا شعلہ

فانوس ہند کا شعلہ
by ظفر علی خان

زندہ باش اے انقلاب اے شعلۂ فانوس ہند
گرمیاں جس کی فروغ منتقل جاں ہو گئیں

بستیوں پر چھا رہی تھیں موت کی خاموشیاں
تو نے صور اپنا جو پھونکا محشرستاں ہو گئیں

جتنی بوندیں تھیں شہیدان وطن کے خون کی
قصر آزادی کی آرائش کا ساماں ہو گئیں

مرحبا اے نو گرفتاران بیداد فرنگ
جن کی زنجیریں خروش افزائے زنداں ہو گئیں

زندگی ان کی ہے دین ان کا ہے دنیا ان کی ہے
جن کی جانیں قوم کی عزت پہ قرباں ہو گئیں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse