فتنہ گر شوخی حیا کب تک
فتنہ گر شوخی حیا کب تک
دیکھنا اور نہ دیکھنا کب تک
بت کدہ کچھ در قبول نہیں
یاس ناکامیٔ دعا کب تک
درد اور درد بھی جدائی کا
ایسے بیمار کی دعا کب تک
ایک میں کیا عدو بھی مرتے ہیں
نگہ لطف آشنا کب تک
دل میں جوش حدیث کفر ظہیرؔ
لب پہ شور خدا خدا کب تک
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |