فرشتے آدم کو جنّت سے رُخصت کرتے ہیں

فرشتے آدم کو جنّت سے رُخصت کرتے ہیں (1935)
by محمد اقبال
296286فرشتے آدم کو جنّت سے رُخصت کرتے ہیں1935محمد اقبال

عطا ہُوئی ہے تجھے روزوشب کی بیتابی
خبر نہیں کہ تُو خاکی ہے یا کہ سیمابی
سُنا ہے، خاک سے تیری نمود ہے، لیکن
تری سرِشت میں ہے کوکبی و مہ تابی
جمال اپنا اگر خواب میں بھی تُو دیکھے
ہزار ہوش سے خوشتر تری شکر خوابی
گِراں بہا ہے ترا گِریۂ سحَر گاہی
اسی سے ہے ترے نخلِ کُہَن کی شادابی
تری نوا سے ہے بے پردہ زندگی کا ضمیر
کہ تیرے ساز کی فطرت نے کی ہے مِضرابی


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.