فرض اور قرض
جو مسلم ہے تو جاں ناموس ملت پر فدا کر دے
خدا کا فرض اور اس کے نبی کا قرض ادا کر دے
بھری محفل میں لا سکتا نہ ہو گر کفر تاب اس کی
تو زنداں ہی میں جا کر روشن ایماں کا دیا کر دے
شہادت کی تمنا ہو تو انگریزی حکومت پر
کسی مجلس کے اندر نکتہ چینی برملا کر دے
تمہارا قافلہ کچھ لٹ چکا اور کچھ ہے لٹنے کو
رسول اللہ کو اس کی خبر باد صبا کر دے
ضرورت ہے اب اس ایجاد کی دانائے مغرب کو
جو اہل ہند کے دامن کو چولی سے جدا کر دے
نکل آنے کو ہے سورج کہ مشرق میں اجالا ہو
برس جانے کو ہے بادل کہ گلشن کو ہرا کر دے
قفس کی تیلیوں پر آشیاں کا کاٹ کر چکر
فلک سے گر پڑے بجلی کہ بلبل کو رہا کر دے
یہ ہے پہچان خاصان خدا کی ہر زمانے میں
کہ خوش ہو کر خدا ان کو گرفتار بلا کر دے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |