فریاد صدائے نفس آواز جرس ہے

فریاد صدائے نفس آواز جرس ہے
by داؤد اورنگ آبادی

فریاد صدائے نفس آواز جرس ہے
کیا قافلۂ عمر کوں چلنے کا ہوس ہے

جو صاف دل ہے اس میں کدورت کا اثر نیں
ہر چند اگر دشمن آئینہ نفس ہے

لیتا ہوں اپس مدرسۂ دل میں سبق میں
اس شوخ مدرس کا وہاں جب سوں درس ہے

یک لمحہ نہ ہو مجھ سوں جدا اے مہ تاباں
ہر آن ترے ہجر کا مجھ حق میں برس ہے

داؤدؔ نہ کر پرسش محشر ستی کچھ خوف
واں آل محمدؐ کی شفاعت تجھے بس ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse