فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نِگہبانی

فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نِگہبانی (1936)
by محمد اقبال
296549فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نِگہبانی1936محمد اقبال

فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نِگہبانی
یا بندۂ صحرائی یا مردِ کُہستانی
دنیا میں مُحاسب ہے تہذیبِ فُسوں گر کا
ہے اس کی فقیری میں سرمایۂ سُلطانی
یہ حُسن و لطافت کیوں؟ وہ قُوّت و شوکت کیوں
بُلبل چمَنِستانی، شہباز بیابانی!
اے شیخ! بہت اچھّی مکتب کی فضا، لیکن
بنتی ہے بیاباں میں فاروقی و سلمانی
صدیوں میں کہیں پیدا ہوتا ہے حریف اس کا
تلوار ہے تیزی میں صہبائے مسلمانی!


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.