فقیروں پہ اپنے کرم اک ذرا کر
فقیروں پہ اپنے کرم اک ذرا کر
ترے در پہ بیٹھے ہیں دھونی رما کر
بہت دیر سے در پہ سادھو کھڑے ہیں
فقیروں پہ داتا دیا کر دیا کر
نہیں ہم کو خواہش کسی اور شے کی
ہمیں اپنے جوبن کا صدقہ عطا کر
سرورؔ ان کی نگری میں برسوں پھرے ہم
فقیرانہ بھیس اپنا اکثر بنا کر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |