قربان ہے سو جان سے تم پر گلہ کیسا
قربان ہے سو جان سے تم پر گلہ کیسا
دیکھو تو مرے دل نے کیا حوصلہ کیسا
ہوتا ہے مگر قید کوئی آپ کا وحشی
سنیے تو ہے زنداں کی طرف غلغلہ کیسا
ہاں شدت درد جگری بزم میں لائی
دل مر گیا اے دوست تو پھر ولولہ کیسا
تو نے تو کہا ہے میں رگ جاں سے قریں ہوں
اور ہجر کا ہے قول کہ یہ فاصلہ کیسا
مر جائے گا پابند وفا ظلم نہ چھوڑو
میں قصۂ دل کہتا ہوں اے جاں گلہ کیسا
This anonymous or pseudonymous work is in the public domain in the United States because it was in the public domain in its home country or area as of 1 January 1996, and was never published in the US prior to that date. It is also in the public domain in other countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 80 years or less since publication. |