قسمت شوق آزما نہ سکے

قسمت شوق آزما نہ سکے
by حسرت موہانی

قسمت شوق آزما نہ سکے
ان سے ہم آنکھ بھی ملا نہ سکے

ہم سے یاں رنج ہجر اٹھ نہ سکا
واں وہ مجبور تھے وہ آ نہ سکے

ڈر یہ تھا رو نہ دیں کہیں وہ انہیں
ہم ہنسی میں بھی گدگدا نہ سکے

ہم سے دل آپ نے اٹھا تو لیا
پر کہیں اور بھی لگا نہ سکے

اب کہاں تم کہاں وہ ربط وفا
یاد بھی جس کی ہم دلا نہ سکے

دل میں کیا کیا تھے عرض حال کے شوق
اس نے پوچھا تو کچھ بتا نہ سکے

ہم تو کیا بھولتے انہیں حسرتؔ
دل سے وہ بھی ہمیں بھلا نہ سکے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse