قطعہ (1924)
by محمد اقبال
295968قطعہ1924محمد اقبال

کل ایک شوریدہ خواب گاہِ نبیؐ پہ رو رو کے کہہ رہا تھا
کہ مصر و ہندوستاں کے مسلم بِنائے ملّت مِٹا رہے ہیں

یہ زائرانِ حریمِ مغرب ہزار رہبر بنیں ہمارے
ہمیں بھلا ان سے واسطہ کیا جو تجھ سے ناآشنا رہے ہیں

غضب ہیں یہ ’مُرشدانِ خود بیں، خُدا تری قوم کو بچائے!
بگاڑ کر تیرے مسلموں کو یہ اپنی عزّت بنا رہے ہیں

سُنے گا اقبالؔ کون ان کو، یہ انجمن ہی بدل گئی ہے
نئے زمانے میں آپ ہم کو پُرانی باتیں سنا رہے ہیں!


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.