قید خانے میں معتمدؔکی فریاد
معتمدؔ اشبیلیہ کا بادشاہ اور عربی شاعر تھا۔ہسپانیہ کے ایک حکمران نے اس کو شکست دے کر قید میں ڈال دیا تھا۔ معتمدؔ کی نظمیں انگریزی میں ترجمہ ہوکر “وِزڈم آف دی ایسٹ سِیریز” میں شائع ہو چکی ہیں
اک فغانِ بے شرر سینے میں باقی رہ گئی
سوز بھی رُخصت ہُوا، جاتی رہی تاثیر بھی
مردِ حُر زنداں میں ہے بے نیزہ و شمشیر آج
مَیں پشیماں ہوں، پشیماں ہے مری تدبیر بھی
خود بخود زنجیر کی جانب کھِنچا جاتا ہے دل
تھی اسی فولاد سے شاید مری شمشیر بھی
جو مری تیغِ دو دم تھی، اب مری زنجیر ہے
شوخ و بے پروا ہے کتنا خالقِ تقدیر بھی!
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |