قید سے پہلے بھی آزادی مری خطرے میں تھی

قید سے پہلے بھی آزادی مری خطرے میں تھی
by آسی الدنی
323272قید سے پہلے بھی آزادی مری خطرے میں تھیآسی الدنی

قید سے پہلے بھی آزادی مری خطرے میں تھی
آشیانہ ہی مرا صورت نمائے دام تھا

واہمہ خلاق اور آزادی حسن افزا سرور
ہر فریب رنگ کا پہلے گلستاں نام تھا

ضعف آہوں پر بھی غالب ہو چلا تھا اے اجل
تو نہ آتی تو یہ میرا آخری پیغام تھا

دیدۂ خوننابہ افشاں میرا ان کے سامنے
بے خودی کے ہاتھ سے چھوٹا ہوا اک جام تھا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.