لاغر اتنا ہوں کہ گر تو بزم میں جا دے مجھے
لاغر اتنا ہوں کہ گر تو بزم میں جا دے مجھے
میرا ذمہ، دیکھ کر گر کوئی بتلا دے مجھے
کیا تعجب ہے کہ اُس کو دیکھ کر آ جائے رحم
وا ں تلک کوئی کسی حیلے سے پہنچا دے مجھے
منہ نہ دکھلاوے، نہ دکھلا، پر بہ اندازِ عتاب
کھول کر پردہ ذرا آنکھیں ہی دکھلا دے مجھے
یاں تلک میری گرفتاری سے وہ خو ش ہے کہ مَیں
زلف گر بن جاؤں تو شانے میں اُلجھا دے مجھے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |