لالے پڑے ہیں جان کے جینے کا اہتمام کر
لالے پڑے ہیں جان کے جینے کا اہتمام کر
جن میں ہو کیف زندگی بہر خدا وہ کام کر
طور حیات سے اڑا جذبۂ زیستن کی آگ
جب کہیں جا کے نیت زندگی دوام کر
پہلے یہ سوچ دام کے توڑنے کی سکت بھی ہے
بعد کو دل میں خواہش دانۂ زیر دام کر
تجھ کو تری ہی آنکھ سے دیکھ رہی ہے کائنات
بات یہ راز کی نہیں اپنا خود احترام کر
حیف سمجھ رہا ہے تو اپنی جھجک کو محتسب
مے کدۂ حیات میں شوق سے مے بجام کر
نقش نوی نہیں ہے تو صفحۂ روزگار پر
مٹنے سے گر نہیں مفر مٹ ہی کے اپنا نام کر
بندۂ خواہشات کو کہتا ہے کون عبد حر
چاہیئے حریت اگر دل کو امیںؔ غلام کر
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |