لب شیریں ہے مصری یوسف ثانی ہے یہ لڑکا
لب شیریں ہے مصری یوسف ثانی ہے یہ لڑکا
نہ چھوڑے گا میرا دل چاہ کنعانی ہے یہ لڑکا
لیا بوسہ کسی نے اور گریباں گیر ہے میرا
ڈوبایا چاہتا ہے سب کو طوفانی ہے یہ لڑکا
سر اوپر لال چیرا اور دہن جوں غنچۂ رنگیں
بہار مدعا لعل بدخشانی ہے یہ لڑکا
قیامت ہے جھمک بازو کے تعویذ طلائی کی
حصار حسن کوں قائم کیا بانی ہے یہ لڑکا
ہوئے روپوش اس کا حسن دیکھ انجم کے جوں خوباں
چمکتا ہے برنگ مہر نورانی ہے یہ لڑکا
قیامت قامت اس کا جن نے دیکھا سو ہوا بسمل
مگر سر تا قدم تیغ سلیمانی ہے یہ لڑکا
میں اپنا جان و دل قرباں کروں اوس پر سیتی ناجیؔ
جسے دیکھیں سیں ہوئے عید رمضانی ہے یہ لڑکا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |