لطف کی ان سے التجا نہ کریں
لطف کی ان سے التجا نہ کریں
ہم نے ایسا کبھی کیا نہ کریں
مل رہے گا جو ان سے ملنا ہے
لب کو شرمندۂ دعا نہ کریں
صبر مشکل ہے آرزو بے کار
کیا کریں عاشقی میں کیا نہ کریں
مسلک عشق میں ہے فکر حرام
دل کو تدبیرآشنا نہ کریں
بھول ہی جائیں ہم کو یہ تو نہ ہو
لوگ میرے لیے دعا نہ کریں
مرضئ یار کے خلاف نہ ہو
کون کہتا ہے وہ جفا نہ کریں
شوق ان کا سو مٹ چکا حسرتؔ
کیا کریں ہم اگر وفا نہ کریں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |