لو ضعف سے اب یہ حال تن ہے

لو ضعف سے اب یہ حال تن ہے
by نسیم دہلوی
316710لو ضعف سے اب یہ حال تن ہےنسیم دہلوی

لو ضعف سے اب یہ حال تن ہے
سایہ متجسس بدن ہے

یہاں تن ہی نہیں ہے لاغری سے
ہم کو کیا حاجت کفن ہے

مثل نکہت ہیں جامہ کیسا
اپنا تو بدن ہی پیرہن ہے

ہوں بلبل بوستان تصویر
بے خوف خزاں مرا چمن ہے

ہوں کشتہ تیغ شرم جاناں
ہر زخم کا بے زباں دھن ہے

لا ریب نسیمؔ دہلوی تو
استاد نزاکت سخن ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.