لڑکا جو خوبرو ہے سو مجھ سے بچا نہیں
لڑکا جو خوبرو ہے سو مجھ سے بچا نہیں
وہ کون ہے کہ جس سے میں یارو ملا نہیں
اے بلبلو چمن میں نہ جاؤ گئی بہار
گلشن میں خار و خس کے سوا کچھ رہا نہیں
ہے کیا سبب کہ یار نہ آیا خبر کے تئیں
شاید کسی نے حال ہمارا کہا نہیں
آتا نہیں وہ یار ستم گر تو کیا ہوا
کوئی غم تو اس کا دل سے ہمارے جدا نہیں
تعریف اس کے قد کی کریں کس طرح سے ہم
تاباںؔ ہماری فکر تو ایسی رسا نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |