لکھنؤ (اختر شیرانی)
خدا آباد رکھے لکھنؤ کو
ہمیشہ شاد رکھے لکھنؤ کو
یہ بستی خوب صورت ہے حسیں ہے
کہیں اس شہر کا ثانی نہیں ہے
ہے بڑھ کر خلد سے ہر باغ اس کا
امین آباد و قیصر باغ اس کا
ہے پھولوں کی مہک ساری فضا میں
بہاریں کھیلتی ہیں اس ہوا میں
رواں ہے گومتی دل کش ادا سے
بہلتی ہے طبیعت اس فضا سے
ہے اس کی شام کی شہرت جہاں میں
نظیر اس کی کہاں ہندوستاں میں
نہایت خوش نما ہے ساری بستی
اودھ کی جان ہے یہ پیاری بستی
بہت سی ہیں پرانی یادگاریں
پرانی پر سہانی یادگاریں
ہمارے ملک کی اردو زباں ہے
زباں اس شہر کی سی پر کہاں ہے
بہت شستہ زباں ہے لکھنؤ کی
جو ہے اردو وہ جاں ہے لکھنؤ کی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |