لگ رہی جس طرح لالہ کے سارے بن کو آگ

لگ رہی جس طرح لالہ کے سارے بن کو آگ
by عشق اورنگ آبادی
303203لگ رہی جس طرح لالہ کے سارے بن کو آگعشق اورنگ آبادی

لگ رہی جس طرح لالہ کے سارے بن کو آگ
دل کو اپنے داغ دیو اے عاشقو اور تن کو آگ

گل پہ یہ شبنم نہیں پانی چھڑکتی ہے بہار
ہائے رے کنے لگائی آ کے اس گلشن کو آگ

ہم سیہ بختوں کا کیوں کر رائیگاں جاوے وبال
شام نیں پھولی یہ لاگی ہے فلک کے تن کو آگ

چل یقیںؔ کی بات پر اے عشقؔ ہم بھی جل مریں
کیا ہی پھولا ہے پلاس اور لگ رہی ہے بن کو آگ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.