لے چکو دل جو نگہ کو تو یہ دشوار نہیں
لے چکو دل جو نگہ کو تو یہ دشوار نہیں
لیک تم دیکھتے پھرتے ہو خریدار نہیں
گو کہ مشرف بہ ہلاکت ہوں میں اس بار پہ شوخ
تو عیادت کو گر آوے تو کچھ آزار نہیں
تنگ تو ہم کو تو اے جیب کرے ہے لیکن
اٹھ گیا ہاتھ گر اپنا تو پھر اک تار نہیں
گو سبک مجھ کو زمانے نے کیا ہے لیکن
یہ بھی ہے شکر کسی دل کا تو میں بار نہیں
مجلس مے سے مشابہ ہے خرابات جہاں
جان کر یاں جو نہ ہو مست سو ہشیار نہیں
ہر بد و نیک جہاں اپنی جگہ ہے مطلوب
کون سا عضو بدن میں ہے کہ درکار نہیں
مے کی توبہ کو تو مدت ہوئی قائمؔ لیکن
بے طلب اب بھی جو مل جائے تو انکار نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |