مال کچھ شے ہے نہ کچھ صاحب ساماں ہونا
مال کچھ شے ہے نہ کچھ صاحب ساماں ہونا
باعث فخر ہے انسان کو انساں ہونا
شعلہ سر دھنتا ہے کس سوختہ جاں کے غم میں
سوگ میں کس کے ہے اے شمع یہ گریاں ہونا
نالہ کش غم سے نہ ہو فصل خزاں میں بلبل
خاص آبادی کے آثار ہیں ویراں ہونا
صورت زخم جگر ہنستے ہی روتا ہوں لہو
یاں میسر نہیں دم بھر کو بھی شاداں ہونا
دست وحشت کی خطا ہے نہ جنوں کی تقصیر
اپنی تقدیر میں تھا چاک گریباں ہونا
ہاں خبردار کہ انجام مسرت ہے ملال
صورت گل نہ خوشی سے کبھی خنداں ہونا
شامل حال اگر فضل و کرم ہو اس کا
سہل ہے مشکل دشوار کا آساں ہونا
خاک ہو جائے تو ہو آنکھ میں جائے انساں
کام آیا مرا یوں گرد بیاباں ہونا
بات میں بات نہ ہو تو وہ سخن کیا روشنؔ
دعویٰ آسان ہے مشکل ہے سخنداں ہونا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |