مانا وہ چھپنے والا ہر دل میں چھپ جائے گا

مانا وہ چھپنے والا ہر دل میں چھپ جائے گا
by افسر میرٹھی

مانا وہ چھپنے والا ہر دل میں چھپ جائے گا
لیکن ڈھونڈھنے والا بھی ڈھونڈے گا اور پائے گا

کیا ہوتا ہے محبت میں یہ مجھ کو معلوم نہیں
جس نے آگ لگائی ہے وہی آگ بجھائے گا

میں تو نام کا مالی ہوں پھولوں کا رکھوالا ہوں
جس نے بیل لگائی ہے خود پروان چڑھائے گا

جس نے خزاں کو بھیجا ہے اس کے پاس بہار بھی ہے
جس نے باغ اجاڑا ہے وہ خود پھول کھلائے گا

افسرؔ میرے کانوں میں جیسے کوئی یہ کہتا ہے
وہ سرکار ہماری ہے بے مانگے بھی پائے گا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse