مان مت کر عاشق بے تاب کا ارمان مان

مان مت کر عاشق بے تاب کا ارمان مان
by سراج اورنگ آبادی
294451مان مت کر عاشق بے تاب کا ارمان مانسراج اورنگ آبادی

مان مت کر عاشق بے تاب کا ارمان مان
جان کر انجان مت ہو مج کوں تو بے جان جان

فکر اپنی نہیں مجھے ہے اس کی بد نامی کا خوف
مجھ کوں نام و ننگ کی ہے ہر گھڑی ہر آن آن

تیر و خنجر میں نہیں ہے آب داری اس قدر
تجھ نگہ کی دیکھ کر جلدی ہوا قربان بان

دشت وحشت میں نپٹ بے کس ہوں اے آہو نگہ
ہوں بھکاری وصل کا دے مج کوں اس میدان دان

قتل کرنے پر ترے ہے تیغ بر کف وو صنم
سرکشی مت کر سراجؔ اب جان کا فرمان مان


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.