مان مت کر عاشق بے تاب کا ارمان مان
مان مت کر عاشق بے تاب کا ارمان مان
جان کر انجان مت ہو مج کوں تو بے جان جان
فکر اپنی نہیں مجھے ہے اس کی بد نامی کا خوف
مجھ کوں نام و ننگ کی ہے ہر گھڑی ہر آن آن
تیر و خنجر میں نہیں ہے آب داری اس قدر
تجھ نگہ کی دیکھ کر جلدی ہوا قربان بان
دشت وحشت میں نپٹ بے کس ہوں اے آہو نگہ
ہوں بھکاری وصل کا دے مج کوں اس میدان دان
قتل کرنے پر ترے ہے تیغ بر کف وو صنم
سرکشی مت کر سراجؔ اب جان کا فرمان مان
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |