ماہ رو یاں ہزار کو دیکھا
ماہ رو یاں ہزار کو دیکھا
ہم نے اب تک نہ یار کو دیکھا
عمر بھر منتظر رہے اس کے
راہ کے انتظار کو دیکھا
وعدۂ حشر لوگ کہتے ہیں
ہم نے وہ بھی قرار کو دیکھا
کوئی آیا نظر نہ اس جا بھی
جب دل غم گسار کو دیکھا
رہ گئے نامراد دنیا میں
کتنے سر افتخار کو دیکھا
باغ ہستی میں سرخ رو نہ ہوئے
گل کے ہر خار خار کو دیکھا
گنج جس جا ہے اس جگہ مسکیںؔ
بیٹھے رہتے ہیں مار کو دیکھا
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |