مبتلا ایک بت کا ہوتا ہوں
مبتلا ایک بت کا ہوتا ہوں
آج ایمان اپنا کھوتا ہوں
تیغ ابرو کے تیر عشق میں یار
جان سے اپنی ہاتھ دھوتا ہوں
جان لے گی یہ مفت کی بیگار
بار رنج فراق ڈھوتا ہوں
غوطے کھاتا ہوں بحر الفت میں
حال پر اپنے آپ روتا ہوں
ایک جھوٹے کے وصف دنداں میں
سچے موتی سدا پروتا ہوں
دل لگاتا ہوں ان کی مژگاں سے
اپنے حق میں یہ کانٹے بوتا ہوں
غم میں اک ماہ وش کے اشکوں سے
دامن آسماں بھگوتا ہوں
بخت خفتہ کا ہوں دل بیدار
کون شب اے وقارؔ سوتا ہوں
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |