مبتلا ایک بت کا ہوتا ہوں

مبتلا ایک بت کا ہوتا ہوں (1878)
by کشن کمار وقار
324713مبتلا ایک بت کا ہوتا ہوں1878کشن کمار وقار

مبتلا ایک بت کا ہوتا ہوں
آج ایمان اپنا کھوتا ہوں

تیغ ابرو کے تیر عشق میں یار
جان سے اپنی ہاتھ دھوتا ہوں

جان لے گی یہ مفت کی بیگار
بار رنج فراق ڈھوتا ہوں

غوطے کھاتا ہوں بحر الفت میں
حال پر اپنے آپ روتا ہوں

ایک جھوٹے کے وصف دنداں میں
سچے موتی سدا پروتا ہوں

دل لگاتا ہوں ان کی مژگاں سے
اپنے حق میں یہ کانٹے بوتا ہوں

غم میں اک ماہ وش کے اشکوں سے
دامن آسماں بھگوتا ہوں

بخت خفتہ کا ہوں دل بیدار
کون شب اے وقارؔ سوتا ہوں


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%85%D8%A8%D8%AA%D9%84%D8%A7_%D8%A7%DB%8C%DA%A9_%D8%A8%D8%AA_%DA%A9%D8%A7_%DB%81%D9%88%D8%AA%D8%A7_%DB%81%D9%88%DA%BA