مت مہر سیتی ہاتھ میں لے دل ہمارے کوں
مت مہر سیتی ہاتھ میں لے دل ہمارے کوں
جلتا ہے کیوں پکڑتا ہے ظالم انگارے کوں
چہرے کو چھڑکیاؤ کیا ہے انجہو نیں یوں
پانی کے دھارے کاٹتے ہیں جوں کرارے کوں
معقول کیوں رقیب ہو منت سیں خلق کی
کوئی خوب کر سکے ہے خدا کے بگاڑے کوں
مرتا ہوں لگ رہی ہے رمق آ درس دکھاؤ
جا کر کہو ہماری طرف سے پیارے کوں
میں آ پڑا ہوں عشق کے ظالم بھنور میں آج
ایسا کوئی نہیں کہ لگاوے کنارے کوں
سینے کو ابرواں نیں ترے یوں کیا فگار
تختے اوپر چلاوتے ہیں جونکہ آرے کوں
اپنا جمال آبروؔ کوں ٹک دکھاؤ آج
مدت سے آرزو ہے درس کی بچارے کوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |