مجبوری
بچوں کا سال امی کہئے منائیں کیسے
ہوتے نہیں ہیں کافی دیتی ہو تم جو پیسے
دس پیسے کا غبارہ اب ہو گیا ہے پندرہ
مہنگا ہوا ہے امی لو چاکلیٹ پیارا
منی بھی رو رہی ہے کہتی ہے دو ملائی
کلفی بھی مہنگی مہنگی مہنگی ہوئی مٹھائی
تم نے ہی تو کہا تھا لے کر مری بلائیں
بچوں کا سال امی کہئے منائیں کیسے
آخر یہ کیا سبب ہے کہ سال کے شروع سے
تم دے رہی ہو پیسے کیوں ہاتھ روکے روکے
آنکھوں میں آنسو لا کر کہنے لگیں یہ امی
مجبور ہو گئی ہوں اے میرے ننھے منے
سرکار ہی نے اس کا اعلان کر دیا تھا
انیس سو اناسی بچوں کا سال ہوگا
لیکن بھلا ہو بچوں اس سال کے بجٹ کا
جس نے ہمارے اوپر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا
دل میں تو ہیں امنگیں لا دوں تمہیں کھلونے
مجبور کر دیا ہے پر ملک کے بجٹ نے
سوچا نہیں ہے شاید نیتاؤں نے ہمارے
خوشیاں منائیں کیسے بچے یہ پیارے پیارے پیارے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |