مجھے بھول جاؤ
چلو یوں سہی میرا دل دل نہیں تھا
وفا کا لہو اس میں شامل نہیں تھا
یہ سچی محبت کا حامل نہیں تھا
تمہاری پرستش کے قابل نہیں تھا
یہ بہتر ہے اب تم مجھے بھول جاؤ
غضب کی تھی اف وہ ملاقات پہلی
جب اک کم زباں سے تھی کی بات پہلی
وہ ہلکی سی بوندیں وہ برسات پہلی
خدا جانے کیسی تھی وہ رات پہلی
یہ بہتر ہے اب تم مجھے بھول جاؤ
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |