مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا
مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا
کہ پڑا ہے آج خم میں قدح شراب الٹا
عجب الٹے ملک کے ہیں اجی آپ بھی کہ تم سے
کبھی بات کی جو سیدھی تو ملا جواب الٹا
چلے تھے حرم کو رہ میں ہوئے اک صنم کے عاشق
نہ ہوا ثواب حاصل یہ ملا عذاب الٹا
یہ شب گزشتہ دیکھا وہ خفا سے کچھ ہیں گویا
کہیں حق کرے کہ ہووے یہ ہمارا خواب الٹا
ابھی جھڑ لگا دے بارش کوئی مست بڑھ کے نعرہ
جو زمین پہ پھینک مارے قدح شراب الٹا
یہ عجیب ماجرا ہے کہ بروز عید قرباں
وہی ذبح بھی کرے ہے وہی لے ثواب الٹا
یوں ہی وعدہ پر جو چھوٹے تو نہیں ملاتے تیور
اے لو اور بھی تماشا یہ سنو جواب الٹا
کھڑے چپ ہو دیکھتے کیا مرے دل اجڑ گئے کو
وہ گنہ تو کہہ دو جس سے یہ ہے وہ خراب الٹا
غزل اور قافیوں میں نہ کہی سو کیونکہ انشاؔ
کہ ہوا نے خود بخود آ ورق کتاب الٹا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |