مجھ کو دیکھا تو ہنس کے کہتے ہیں

مجھ کو دیکھا تو ہنس کے کہتے ہیں
by ریاض خیرآبادی

مجھ کو دیکھا تو ہنس کے کہتے ہیں
اشک اب بے سبب بھی بہتے ہیں

ان کے کوچے میں خوش وہ رہتے ہیں
ہر طرح کے جو رنج سہتے ہیں

جن کے دل میں ہے درد دنیا کا
وہی دنیا میں زندہ رہتے ہیں

مے کدہ کیوں ہے قبلۂ حاجات
وہ مجھے بےوقوف کہتے ہیں

جو مٹاتے ہیں خود کو جیتے جی
وہی مر کر بھی زندہ رہتے ہیں

دیجئے کیوں ریاضؔ کو تکلیف
شعر سنتے ہیں وہ نہ کہتے ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse