محبت
by ظفر علی خان

کرشن آئے کہ دیں بھر بھر کے وحدت کے خمستاں سے
شراب معرفت کا روح پرور جام ہندو کو

کرشن آئے اور اس باطل ربا مقصد کے ساتھ آئے
کہ دنیا بت پرستی کا نہ دے الزام ہندو کو

کرشن آئے کہ تلواروں کی جھنکاروں میں دے جائیں
حیات جاوداں کا سرمدی انعام ہندو کو

اگر خوف خدا دل میں ہے پھر کیوں موت کا ڈر ہو
کرشن آئیں تو اب بھی دیں یہی پیغام ہندو کو

مسلمانوں کے دل میں بھی ادب ہے ان حقائق کا
سکھاتا ہے یہی سچائیاں اسلام ہندو کو

وہ میرے جذبۂ دل کی کشش کا لاکھ منکر ہو
محبت سے میں آخر کر ہی لوں گا رام ہندو کو

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse