محبت میں اک ایسا بھی مقام آتا ہے مشکل کا

محبت میں اک ایسا بھی مقام آتا ہے مشکل کا
by منیر بھوپالی

محبت میں اک ایسا بھی مقام آتا ہے مشکل کا
جہاں خود دل ہی بن جاتا ہے دشمن ہستئ دل کا

نظر کیسی خیالوں سے ہے اونچا سلسلہ دل کا
پتہ خود پوچھتا ہے عشق مجھ سے میری منزل کا

ہر اک کروٹ پہ درد عشق کی تڑپا نہیں جاتا
کہاں تک ساتھ دے گی زندگی بے تابئ دل کا

مری آنکھوں میں موجیں ہیں مری نظروں میں طوفاں ہے
سفینہ میرا پروردہ نہیں آغوش ساحل کا

مری ذوق خلش اک مستقل دنیائے راحت ہے
کہ ہر اک خار پہ ہوتا ہے دھوکا مجھ کو منزل کا

مزے تنہائیوں کے بھی کبھی آتے ہیں محفل میں
کبھی تنہائیاں بھی لطف دے جاتی ہیں محفل کا

پلا ساغر نگاہ مست سے بھی کام لے ساقی
مجھے احساس کچھ ہونے لگا ہے حق و باطل کا

اگر سمجھو تو ہر قطرہ محبت کی کہانی ہے
نہیں یہ اشک اک پیغام ہے ٹوٹے ہوئے دل کا

صدائے شوق نظارہ نہ ساز بے نیازی ہے
بس اک نغمہ فضا میں گونجتا ہے پردۂ دل کا

ترے در پر مجھے یہ فطرت مجبور لائی ہے
نہ جانے آج کس دنیا میں عالم ہے مرے دل کا

غم پنہاں کے پردے میں نشاط کامرانی ہے
زمانہ سے الگ ہٹ کر زمانہ ہے مرے دل کا

جنوں کی عظمتیں مجھ کو منیرؔ آغوش میں لیں گی
طواف اپنی نگاہیں کر رہی ہیں اس کی محفل کا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse