محبت میں تری جب مجھ کو عالم نے ملامت کی
محبت میں تری جب مجھ کو عالم نے ملامت کی
دل و جاں نے تب آپس میں مبارک اور سلامت کی
قیامت جس کو کہتے ہیں یہ اک مدت کا تھا مصرع
یہ میرے مصرع موزوں نے اس قد کی قیامت کی
کیا قمری نے نالہ اور کھینچی آہ بلبل نے
چلی کچھ بات جب گلشن میں میرے سرو قامت کی
جب اپنا کام تیرے عشق میں تدبیر سے گزرا
چلی آنکھوں سے میری سیل تب اشک ندامت کی
سخن کا یہ بزرگوں کی تتبع بسکہ کرتا ہے
نکلتی ہے حسنؔ کی بات میں اک بو قدامت کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |