محبت میں زباں کو میں نواسنج فغاں کر لوں

محبت میں زباں کو میں نواسنج فغاں کر لوں
by تاجور نجیب آبادی
318310محبت میں زباں کو میں نواسنج فغاں کر لوںتاجور نجیب آبادی

محبت میں زباں کو میں نواسنج فغاں کر لوں
شکستہ دل کی آہوں کو حریف ناتواں کر لوں

نہ میں بدلا نہ وہ بدلے نہ دل کی آرزو بدلی
میں کیوں کر اعتبار انقلاب ناتواں کر لوں

نہ کر محو تماشا اے تحیر اتنی مہلت دے
میں ان سے داستان درد دل کو تو بیاں کر لوں

سبب ہر ایک مجھ سے پوچھتا ہے میرے ہونے کا
الٰہی ساری دنیا کو میں کیوں کر رازداں کر لوں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.