محبت میں زباں کو میں نواسنج فغاں کر لوں
محبت میں زباں کو میں نواسنج فغاں کر لوں
شکستہ دل کی آہوں کو حریف ناتواں کر لوں
نہ میں بدلا نہ وہ بدلے نہ دل کی آرزو بدلی
میں کیوں کر اعتبار انقلاب ناتواں کر لوں
نہ کر محو تماشا اے تحیر اتنی مہلت دے
میں ان سے داستان درد دل کو تو بیاں کر لوں
سبب ہر ایک مجھ سے پوچھتا ہے میرے ہونے کا
الٰہی ساری دنیا کو میں کیوں کر رازداں کر لوں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |