محبت میں زیاں کاری مراد دل نہ بن جائے
محبت میں زیاں کاری مراد دل نہ بن جائے
یہ لا حاصل ہی عمر عشق کا حاصل نہ بن جائے
مجھی پر پڑ رہی ہے ساری محفل میں نظر ان کی
یہ دل داری حساب دوستاں در دل نہ بن جائے
کروں گا عمر بھر طے راہ بے منزل محبت کی
اگر وہ آستاں اس راہ کی منزل نہ بن جائے
ترے انوار سے ہے نبض ہستی میں تڑپ پیدا
کہیں سارا نظام کائنات اک دل نہ بن جائے
کہیں رسوا نہ ہو اب شان استغنا محبت کی
مری حالت تمہارے رحم کے قابل نہ بن جائے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |