محبت میں زیاں کاری مراد دل نہ بن جائے

محبت میں زیاں کاری مراد دل نہ بن جائے
by تاجور نجیب آبادی
318307محبت میں زیاں کاری مراد دل نہ بن جائےتاجور نجیب آبادی

محبت میں زیاں کاری مراد دل نہ بن جائے
یہ لا حاصل ہی عمر عشق کا حاصل نہ بن جائے

مجھی پر پڑ رہی ہے ساری محفل میں نظر ان کی
یہ دل داری حساب دوستاں در دل نہ بن جائے

کروں گا عمر بھر طے راہ بے منزل محبت کی
اگر وہ آستاں اس راہ کی منزل نہ بن جائے

ترے انوار سے ہے نبض ہستی میں تڑپ پیدا
کہیں سارا نظام کائنات اک دل نہ بن جائے

کہیں رسوا نہ ہو اب شان استغنا محبت کی
مری حالت تمہارے رحم کے قابل نہ بن جائے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.