محبت میں مروت کی حکایت کے سخن خالی

محبت میں مروت کی حکایت کے سخن خالی
by انعام اللہ خاں یقین

محبت میں مروت کی حکایت کے سخن خالی
کہ جوں فانوس دل کی شمع بن ہے پیرہن خالی

رہے کب ہوں گے اب تک بستیوں میں نقش شیریں کے
دل اپنا کس سے کرتا ہوگا یاروں کوہ کن خالی

گئی یہ کہہ کر آنے سے خزاں کے پیشتر بلبل
پھر ان آنکھوں سے کیونکر دیکھا جائے گا چمن خالی

موا آگے ہی جل کر شمع سے کیا خوب سمجھا تھا
نہ سکتا دیکھ پروانہ سجن سے انجمن خالی

خسارت ہے یقیںؔ سرکار کی اتنا سخن مت کر
نہ کر ان موتیوں سے جوں صدف اپنا دہن خالی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse