محتسب سے ہوئی دم بھر بھی جو محفل خالی
محتسب سے ہوئی دم بھر بھی جُو محفل خالی
جی میرا جام کا شیشہ کا ہوا دِل خالی
ہمت پیر مغاں دیکھ لے زاہد چل کر
کوئی مے خانہ سے پھرتا نہیں سائل خالی
سینہ زخمی ہے جگر چور ہے دِل گھائل ہے
وار نیزا کوئی جاتا نہیں قاتِل خالی
عہد پیری میں روانہ ہوئے یوں ہوش و ہوس
صبح کو جیسے مسافر سے ہو منزل خالی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |