محشر میں بھی کسی کے اٹھائیں گے ناز ہم
محشر میں بھی کسی کے اٹھائیں گے ناز ہم
ایسے نیاز مند ہیں اے بے نیاز ہم
ہوگی فقط شریک دعا ایک بیکسی
میت پر اپنی آپ پڑھیں گے نماز ہم
واعظ یہی نہ کہہ دے کہ پیدا ہی کیوں ہوئے
دنیا میں آئیں اور رہیں پاک باز ہم
اس میں بھی کوئی بھید ہے تم جانتے نہیں
کہتے ہیں ایک ایک سے کیوں دل کے راز ہم
جب سنتے ہیں کہ آپ پہ دو چار مر گئے
دلواتے ہیں رقیبوں کی اپنے نیاز ہم
وہ دن گئے کہ داغؔ تھی ہر دم بتوں کی یاد
پڑھتے ہیں پانچ وقت کی اب تو نماز ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |