محو کمال آرزو مجھ کو بنا کے بھول جا

محو کمال آرزو مجھ کو بنا کے بھول جا
by ہادی مچھلی شہری
319211محو کمال آرزو مجھ کو بنا کے بھول جاہادی مچھلی شہری

محو کمال آرزو مجھ کو بنا کے بھول جا
اپنے حریم ناز کا پردہ اٹھا کے بھول جا

جلوہ ہے بے خودی طلب عشق ہے ہمت آزما
دیدۂ مست یار سے آنکھ ملا کے بھول جا

لطف جفا اسی میں ہے یاد جفا نہ آئے پھر
تجھ کو ستم کا واسطہ مجھ کو مٹا کے بھول جا

لوث طلب کے ننگ سے عشق کو بے نیاز رکھ
ہو بھی جو کوئی آرزو دل سے مٹا کے بھول جا


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.