مدعی اس سے سخن ساز بہ سالوسی ہے

مدعی اس سے سخن ساز بہ سالوسی ہے
by میر قمر الدین منت
312359مدعی اس سے سخن ساز بہ سالوسی ہےمیر قمر الدین منت

مدعی اس سے سخن ساز بہ سالوسی ہے
پھر تمنا کو یہاں مژدۂ مایوسی ہے

میری ہی طرح جگر خوں ہے ترا مدت سے
اے حنا کس کی تجھے خواہش پا بوسی ہے

آہ اے کثرت داغ غم خوباں کہ مدام
صفحۂ سینہ پر از جلوۂ طاؤسی ہے

تہمت عشق عبث کرتے ہیں مجھ کو منتؔ
ہاں یہ سچ ملنے کی خوباں سے تو اک خو سی ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.