مرا جی گو تجھے پیارا نہیں ہے
مرا جی گو تجھے پیارا نہیں ہے
پر اتنا بھی تو ناکارا نہیں ہے
ہیں اکثر خوب رو اوباش لیکن
کوئی تجھ سا تو آوارا نہیں ہے
جو دل لے کر ہوئے منکر تم اس طرح
میاں ہم نے بھی کچھ ہارا نہیں ہے
ہزاروں آرزو دل میں گرہ ہے
پہ کہنے کا ہمیں یارا نہیں ہے
نہ مرنے دیتے ہیں قائمؔ کو لیکن
خداوندی سے کچھ چارہ نہیں ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |