مرا دل نہیں ہے میرے ہات تم بن
مرا دل نہیں ہے میرے ہات تم بن
خوش آتی نہیں کسی کی بات تم بن
گھٹا غم اشک پانی آہ بجلی
برستا ہے عجب برسات تم بن
پکاروں کیوں نہ میں ہے دوست ہے دوست
کہ ہر شب قتل کی ہے رات تم بن
کبھی تو آئے گی پھر وصل کی آن
کیا غم نے مرے پر گھات تم بن
سراجؔ از بس کہ ہے بے تاب دیدار
اسے ہے زندگی سکرات تم بن
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |