مرتا بھلا ہے ضبط کی طاقت اگر نہ ہو
مرتا بھلا ہے ضبط کی طاقت اگر نہ ہو
کتنا ہی درد دل ہو مگر چشم تر نہ ہو
وہ سر ہی کیا کہ جس میں تمہارا نہ ہو خیال
وہ دل ہی کیا کہ جس میں تمہارا گزر نہ ہو
ایسی تو بے اثر نہیں بیتابئ فراق
نالے کروں میں اور کسی کو خبر نہ ہو
مل جاؤ تم تو شب کو بڑھا لیں گے تا ابد
مانگیں گے یہ دعا کہ الٰہی سحر نہ ہو
زلف ان کی اپنے رخ پہ پریشاں کریں گے ہم
ڈر ہے شب وصال کہیں مختصر نہ ہو
میں ہوں وہ تفتہ دل کی ہوا آفتاب پر
میرا گماں کہ آہ کا میری شرر نہ ہو
شیداؔ کو تیرے خوف کسی کا نہیں یہاں
سارا جہاں ہو اس کا عدو تو مگر نہ ہو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |